حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مرکزی صدر امامیہ اسٹوڈیٹس آرگنائزیشن عارف الجانی سمیت دیگر مذہبی رہنماؤں اور علماء کے ہمراہ ایم ڈبلیو ایم سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عزاداری کے جلوسوں کو تحفظ اور سہولیات کی فراہمی متعلقہ ریاستی اداروں کی آئینی ذمہ داری ہے، جسے ہر حال میں پورا کیا جانا چاہیئے۔ اس بار چہلم شہدائے کربلا شیعہ سنی وحدت کا شاندار مظہر ہوگا۔ اب حسینی اور یزیدی گروہوں کی شناخت کا وقت آگیا ہے۔ دنیا دیکھے گی کہ حسینیت اکثریت میں اور یزیدی ٹولے اقلیت میں ہیں۔
سربراہ ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ حکومت ملک بھر میں چہلم کے جلوسوں کو فول پروف سکیورٹی فراہم کرے۔ ایک طرف تو وطن عزیز میں مذہبی منافرت پھیلانے والے تکفیری گروہوں کے آزادانہ اجتماع منعقد ہو رہے ہیں جبکہ دوسری طرف تشیع کو ان کی عبادت سے روکنے کے لیے انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جو ناقابل برداشت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پورا خطہ اسلام دشمن قوتوں کے نشانے پر ہے۔ طاقت کے توازن کی ایشیاء کی جانب منتقلی کو روکنے کے لیے امریکہ اور اس کے اتحادی پاکستان سمیت مختلف ممالک کو عدم استحکام کا شکار کر رہے ہیں، اس مقصد کے لیے مذہبی منافرت کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ ترکی، شام اور دیگر اسلامی ممالک کو توڑنے کے لیے آٹھ ہزار ارب ڈالر خرچ کئے جائیں گے۔ ماضی کی ''تقسیم کرو اور حکومت کرو'' کی پالیسی کو ایک بار پھر دہرایا جا رہا ہے۔
علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مختلف مسالک کے مابین علمی اختلافات کو نفرت اور دشمنی میں بدلنے کے لیے پاکستان میں کالعدم جماعتوں کو متحرک کر دیا گیا ہے۔ یہ مذہبی منافرت ملک کے لیے نقصاندہ اور دشمنوں کے لیے نفع بخش ثابت ہوگی، مذہبی ہم آہنگی اور باہمی احترام سے اس کھیل کو ناکام بنایا جا سکتا ہے۔ شیعہ سنی علماء کو بابصیرت کردار ادا کرنے کے لیے میدان میں آنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی استعماری قوتوں نے مختلف ممالک کو تباہ کرنے کے لیے وہاں کے معاشی اور سیاسی ڈھانچے کو مفلوج کیا، لبنان کی مثال سب کے سامنے ہے۔ قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ریاستی اداروں کو مضبوط کرنا ہوگا۔ پریس کانفرنس میں مرکزی صدر امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان عارف الجانی سمیت انجمن جانثاران کے رہنماء بھی شریک تھے۔